Friday, May 29, 2020

گل بابونہ یا کیمو مائل

گل بابونہ
                                                     (Chamomile)
 لاطینی میں۔
                                     Matricaria Chamomilla
خاندان۔
                                                       Compositae

دیگرنام۔
عربی میں پابونج،سندھی میں بابونو،ہندی میں مرہی اور انگریزی میں کیمومائل کہتے ہیں۔
اس کا پودا لگ بھک تین فٹ اونچا جس پر بہت سی ننھی سر سبز شاخیں ہوتی ہیں۔جو بعض اوقات ایک بالشت تک بڑی ہوجاتی ہیں۔پتے چھوٹے اور رونگٹےدار ہوتے ہیں۔پھول سیوطی کے پھول کی طرح چکردارپھولوں کی اکہری یا ہری گھنڈیاں اور پھولوں کی رنگت سفید یا زرد ہوتی ہے۔سفید پھول زیادہ خوشبودار اورموثر ہوتے ہیں۔پھولوں کے اندر ہی تخم بھرے ہوتے ہیں۔پھول خشک کرتے وقت دھیاں  رہیں کہ پھولوں کی خوش بو اورسفیدی کم نہ ہوبابونہ کی جڑاور پھول ہی بطور دواء کام آتے ہیں۔

بابونہ کی اقسام ۔
کئی اقسام ہیں لیکن طب میں چارقسم کابابونہ مستعمل ہے۔فارسی کتب میں پابونہ کا اطلاق بابونہ گاؤ چشم پر ہی ہوتا ہے۔جس کا نباتی نام میٹری کاریا  ہے۔

گل بابونہ کا جوشاندہ بنانے کے لئے دو چمچ گل بابونہ اور اس میں پانچ پتے پودینہ کے لیکر ایک کپ ابلتا ہواپانی لیکر ان پر ڈال کر چند منٹ کے ڈھک دیں اور بعد میں نتھار کر پی لیں۔ انشا اللہ اسکا ذائقہ بھلا لگے گا۔گل بابونہ کے جوشاندہ پر ہونے والی تحقیقات کے مطابق اسکو روزانہ ایک ہفتہ پینے والوں کا امیون سسٹم مضبوط ہوجاتا اور نروس سسٹم کو طاقت ملتی ہے۔اینٹی ڈپریشن ادویاتا ستعمال کرنے والوں کو یہ جوشاندہ آزمانا چاہئے۔

گل بابونہ چونکہ مسکن ہے ا سلئے ایسے بچے جو ضدی اور چڑچڑے ہوں انہیں بابوبہ کے پھولوں کا جوشاندہ پلایا جاتا ہے جس سے انکی تند خوئی بتدریج ختم ہوجاتی ہے ۔بابونہ میں ایک کیمیائی جزکیمومائل ہوتا ہے جسے جوڑوں کے درد والے مریضوں کے لئے استعمال کرایا جاتا ہے جبکہ شیاٹیکا کے درد میں مبتلا افراد درد کی جگہ پر اسکے پھولوں کا لیپ کرکے سکون پاتے ہیں۔

فوائد :

۱-بابونہ کا پھول خون کو پتلا کرکے اس میں Coumarinکمپاؤنڈ خون کو پتلا کرتا ہے

۲-صدیوں سے اس کی چائے یونان، مصر اور روم میں زخموں کو مندمل کرنے کیلئے استعمال کی جاتی رہی ہے جسے جدید تحقیق نے بھی درست ثابت کیا ہے

۳-طبی ماہرین کے نزدیک یہ چائے ذیابیطس اور بلڈ شوگر کے مریضوں کیلئے بھی انتہائی افادیت کی حامل ہے

۴-یہ اینٹی بکٹیریل ہے اور سردی سے ہونے والی کھانسی فلو اور بخار وغیرہ کے مریضوں کیلئے انتہائی سود مند ہے

۵-برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کیمومائل ٹی پٹھوں کے درد اور کچھاؤ میں آرام دیتی ہے

۶-یہ چائے معدے کے امراض مثلا گیس اور السر وغیرہ کیلئے انتہائی مفید ہے

۷-کیمومائل ٹی کی مدد سے نیند کے مسائل سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے ۔ اس کے استعمال سے بہتر اور پر سکون نیند آتی ہے

۸-یہ بواسیر کا قدرتی علاج ہے اور اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے۔

 مغربی محققین طب نے اس بات کا امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ یہ کینسر کے خلاف بھی موثر ہے لیکن فی الحال اس کے بارے میں مزید تحقیق جاری ہے

یہ چائے صحت مند جلد کے حصول کے لیئے بھی مفید ہے اور خواتین اس نیچرل سکن کلینزر کے طور پر استعمال کرتی ہیں ۔

زیر نظر تصویر حشوپی گارڈن شگر  کے میڈیسنل بلاک میں اگائے گئے کیمو مائل پھولوں کی ہے جو اس وقت پورے جوبن پر ہے۔

مضمون کی تیاری میں روزنامہ روشنی انٹرنیشنل کی ویب سائٹ، عبقری اور دیگر سے مدد لی گئی یے، جن کے شکرئے کے ساتھ ترتیب و اضافہ کیا گیا۔

Thursday, May 28, 2020

Capris

کڑابا یا کبیر

گلگت بلتستان کے ویرانوں اور روڈ سائڈز پہ جا بجا آپکو زمین پہ پھیلی ایک مضبوط بیلدار پودا نظر آئےگا جسے بلتستان والے کڑابا کے نام سے جانتے ہیں اورگلگت ایرئے میں کبیر کہتے ہیں۔ اس پودے کی قدرتی اگاو کی جگہ ایسی ڈھلوان خشک اور کنکریوں والی جگہیں ہوتی ہیں جہاں کوئی اور پودا اگنا پسند نہیں کرتا۔ اسکی پانی کی ضرورت بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ قدرت نے اس پودے کے اندر شفایابی اور قیمتی اجزائے خوراک کے انگنت خزینے چھپا رکھے ہیں۔ یہاں کے مقامی آبادی کو اسکی اہمیت اور افادیت کے حوالے سے آگاہی دینے کے ساتھ ساتھ اسکو ایسے ویرانوں میں فروغ دیکر کثیر زر مبادلہ کمانے کے امکانات سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ بلتستان کی قدیم خواتین اسکے بیج سے سرغ رنگت کی تیل کشید کرتی تھیں جسے بالوں کو لمبا کرنے کے لئے استعمال کرتے تھے۔ضلع غذر کے لوگ اسکے کونپلوں اور پری میچور پھل سے دیسی اچار بناتے ہیں جو کہ صحت کے لئے انتہائی مفید تصور کیا جاتا ہے گلگت کے حراموش کے لوگ اس سے گھریلو سرکہ بھی بناتے ہیں جو کہ اپنی خوشبو اور لذت میں یکتا ہے۔اسکے تیل سے بولوں کی سکری اور خشکی تو بلکل ختم ہوجاتی ہے۔ضرورت ان پروڈکٹس کی نیشنل انٹرنیشنل لیول پر برانڈینگ کی ہے تاکہ یہ عام کسانوں کے لئے ایک نیا انکم کا ذریعہ ثابت ہو۔ جدید تحقیق سے بھی یہ بات عیاں ہوگئی ہے کہ اسکے بیج کے تیل کے استعمال سے نہ صرف بال لمبے اور مضبوط ہوتے ہیں بلکہ نئے بال اگانے کے نسخوں میں بھی استعمال ہورہے ہیں۔ اسکے تیل کی مالش سے گھٹیا، شائٹیکا اور مسلز کے درد کا شافی علاج ہوسکتا ہے۔ قارئین کی دلچسپی کے لئے اس ضمن میں ایک تحقیق پیش خدمت ہے جو سائینسی جرنل میں چھپ چکا ہے۔ خلاصہ کے ساتھ ساتھ پوری تحقیق کا لنک بھی موجود ہے۔ 

نوٹ! ہمارے ایک دوست اسکے بیج کا تیل  اپریکاٹ سیڈ کے
ساتھ نکال کر برانڈینگ کے مراحل میں ہے اگر کسی نے ٹرائی کرنی ہے تو انشا للہ عنقریب دستیاب ہوگا۔برائے رابطہ واٹس اپ نمبر۔03468116943

Abstract.  ریسرچ پیپر کا خلاصہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Caper (Capparis spinosa L.), a drought tolerant plant belonging to genus Capparis of the family Capparidaceae is mainly distributed in arid and semi-arid regions of the tropical and subtropical world. The plant, as a potential source of valuable nutrients such as vitamins (especially vitamin C), digestible protein, reducing sugars and essential minerals is valued for human food. The fruit of this plant, being a rich source of high-value components, is usually pickled and added to salads, sauces and jams. The plant has been used traditionally to prevent and/or treat a number of health disorders such as diabetes, hepatitis, obesity and kidney problems. Besides uses as an ingredient for food and feed, the contents of bioactive phytochemicals such as terpenoids, alkaloids, glucosinolates, tocopherols, polyprenols, isothiocyanates, carotenoids and phenolics, have allowed to envisage potential applications of C. spinosa as a health promoter plant. A broad range of pharmacological activities such as antioxidant, cardiovascular, antimicrobial, anti-inflammatory, hepatoprotective, antipyretic, diuretic and hypoglycemic have been ascribed to different parts of C . spinosa. This comprehensive review describes the detailed profile of high-value nutrients and bioactives along with pharmacological and phyto-medicinal attributes of this multipurpose food plant with the aim to exploring its potential uses as ingredients for functional foods and nutraceutical/pharmaceutical industry.
  How to cite this article:

Farooq Anwar, Gulzar Muhammad, Muhammad Ajaz Hussain, Gokhan Zengin, Khalid M. Alkharfy, Muhammad Ashraf and Anwarul-Hassan Gilani, 2016. Capparis spinosa L.: A Plant with High Potential for Development of Functional Foods and Nutraceuticals/Pharmaceuticals. International Journal of Pharmacology, 12: 201-219.

DOI: 10.3923/ijp.2016.201.219 

URL: https://scialert.net/abstract/?doi=ijp.2016.201.219

International Journal of
Pharmacology

Volume 12 (3): 201-219, 2016

Red current

گارڈن ریڈ کرنٹ یا بلتی میں اسکوتا کا جنگلی پودا

گلگت بلتستان میں عام ملنے والی جنگلی جھاڑی جسے بلتستان والے اسکوتا کہتے ہیں در اصل یہ قیمتی بیری فیملی ریڈ کرنٹ کی ایک بہن ہے جسے سائینسی زبان میں  Ribes Rubrum کہا جاتا ہے۔ ریڈ کرنٹ کے پھل زرا ترش ہے مگر اسکے اندر بے شمار فوائد موجود ہیں۔
یہ وٹامنز اور دیگر معدنیات کا خزانہ ہے۔ مذید معلومات چاچا گوگل سے پوچھ لیجئے۔ اور ہاں  کے پی کے سے جناب مرسلین شاہ صاحب لیکچرر  بوٹنی اور محمد ایوب بلغاری  انچارج پی اے آر سی سکردو کا شکریہ ادا کیجئے جنہوں نے اس پودے کی پہچان میں مدد فراہم کی۔ انشا اللہ ہم اپنے علاقے کے نباتاتی ذخیروں کی فوائد کے کھوج میں آپکے ساتھ ساتھ ہیں۔امید ہے میرے ساتھ جڑے دوست یقینا فایدہ اٹھا رہے ہونگے۔ اب اسکوتہ کے پھل کو آپ نے آئیندہ ریڈ کرنٹ کہنا ہے اور اسکے فوائد سے استفادہ بھی کرنا ہے۔
Mursaleen Shah


Apricot from Baltistan

  • Health Benefits of the Apricot, an Excellent Fruit for Your Diet

Apricots Are Very Healthy and Are an Excellent Choice for Dieters

The apricot is often overlooked in favor of other common fruits such as the apple, pear, orange or banana. But the apricot is just as healthy as those other fruits, in some cases even healthier. Aside from the many
 health benefits of the apricot, it is also a wonderful diet food, providing a large amount of healthful nutrition to the body as well as keeping down caloric intake, as they are very low in calories as compared to other fruits (only about 50 calories for three apricots)!

Like apples or oranges, there are several different varieties of apricot, but you will typically find only one or two types to choose from in your local supermarket or fruit stand, depending upon your location. Appearing as small, golden-orange fruits, they all share the same particular health benefits, so its really just a matter of taste as to which type of apricot you would favor.

The slightly tart fruit is versatile, able to be used in a vast number of ways and recipes, or just enjoyed fresh right off the fruit stand. Many consumers enjoy apricots as a dried fruit. Dried apricots last longer and can be easily packed away as a snack for dieters on the go. Consumed as a dried fruit, the apricot has even more nutritional benefits then its fresh counterpart. Dried apricots are also more widely available all-year-round, while fresh apricots tend to be more of a seasonal fruit depending on your area. Fitting fresh or dried apricots into your diet plan as much as possible will be beneficial to your health and your weight.

Fresh apricots are an excellent source of Vitamins A, C, E, potassium, and iron, as well as being a great source of beta-carotene. In fact, 2-3 apricots will give you nearly 50% of your daily value of Vitamin A. Apricots contain no fat and a small amount of carbs (about 8g of carbs for two apricots, 2 of those being from dietary fiber).

۔ginsing.جنسینگ

جنسنگ
 میں نے لیٹریچر میں پڑھا ہوا تھا کہ جنسینگ کا اصل وطن ہمالیائی سطح مرتفع اور پہاڑ ہیں۔ تب سے اسکی  جستجو تھی۔پھر کوریا میں اسکی  تجارتی کاشت، دنیا میں اسکی مقبولیت، اسکے ادویاتی فائدے، یہ سب چیزیں میرے شوق کو  مہمیز دے رہی تھی کہ چین سے اسکے پودے لانا ہے۔ٹرینیگ سیشنز کے بعد چینیوں  نے دو گھنٹے شاپینگ کے لئے ہمیں ارومچی کے گرینڈ مارکیٹ میں چھوڑا اور اس موقع سے فائدے اٹھاتے ہوئے میں نے ترجمان مس ایلس سے کہا کہ دوسروں کو آپکی رہنمائی کی ضرورت نہیں مگر مجھے آپکی ہیلپ چاہئے کیونکہ مجھے خاص چیز لینا ہے۔ باقی چیزیں تو پاکستان سے مل جاتے ہیں آپ مجھے زندہ جڑی بوٹی فروخت کرنے والے کسی دوکان پر لے جائیں۔ مس ایلس نے کئی انکوائری فون کرنے، گوگل میپ کی مدد لینے کے بعد ہمیں منزل مقصود تک پہنچایا۔ میں نے اشاروں کی زبان اور پھر انگلش ٹو چائنیز ٹرانسلیٹر ایپ کی مدد سے خاتون دوکاندار کو جنسینگ کے زندہ جڑ کے بارے میں بتایا اور اس نے آخر کار مجھے میری ڈیمانڈ لاکر دے دی۔
 دوستو یہ پودا جیسے آپ تصویر میں دیکھ رہے ہیں مس ایلس نے اٹھایا ہوا ہے اسکی پروپیگیشن اسی جڑ سے ہوتی ہے۔ کوریا اور چائنا سالانہ اسکی کاشت اور فروخت سے کروڑوں ڈالر کماتے ہیں۔ میں نے سوچا اسے پاکستان لے جاکر اگانے کی کوشش کرتا ہوں۔ پہلے تو مس ایلس نے ڈرایا کہ ائیر پورٹ سے ضبط کیا جائے گا، مگر میں نے ٹھان لی کہ زیادہ سے زیادہ ضبط سہی پانچ دس ہزار کا نقصان سہی دو جڑ خرید لی اور چھپاکر پاکستان لانے میں کامیاب بھی ہوا۔ پاکستان پہنچتے ہی مس ایلس کا میسیج آیا تھا کہ پودا پہنچ گیا؟ میں نے ہاں کہا تو وہاں سے"اوہ نو" کا رپلائی آیا۔ 
جنسینگ کے حوالے سے مختصر معلومات اور فوائد آپ دوستوں سے شئر کرتا ہوں۔
بھرپور اِنرجی اور ہشاش بشاش زندگی کیلئے اس کا صدیوں سے استعمال ھو رہا ھے اور جدید تحقیق کے مطابق جنسنگ ایک کلاسیکی جڑی بوٹی ہے جس کے اجزاء انسانی جسم میں تھکن، دباؤ، پریشانی اور بے چینی کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ کرتے ہیں۔ 
جنسنگ کوخاص کر مقوی باہ بطور مردانہ قوت قدرتی دوا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے بڑے پیمانے پر ذیابیطس ٹائپ II علاج کیلئے بھی زیرِ استعمال لایا جاتا ہے۔ ذیابیطس ٹائپII کی وجہ سے عموماً مردانہ کمزوری ہو جاتی ہے۔ جنسنگ انسانی جسم میں طاقت پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس میں شامل کچھ اجزاء خون میں کولیسٹرول اور شوگر کی سطح کو نیچے لاتے ہیں اور قوت مدافعت میں اضافہ کرتے ہیں۔یہ سرد ملکوں میں خصوصا چین کوریا، سائیبریا میں اگتی اور اب تجارتی پیمانے ہر کاشت کی جا رہی ھے دواوں اور انرجی ڈرنکس میں استعمال ہو رہی 
 طریقہ استعمال!
پیس کر پوڈر بنا کر رکھ لیں ایک چائے والا آدھا چمچ ایک دن میں ایک دفعہ دودھ کے ساتھ یا اتنی ھی خوراک دودھ میں پکا کر استعمال کریں.اس کے استعمال سے جسمانی کمزوری دور ہوتی ہے ، تھکاوٹ کا خاتمہ ہوتا ہے ۔خون اور دوسرے اہم سیالات بد ن کی پیدائش بڑھ جاتی ہے۔ قوت مدافعت بڑھتی ہے ، قوت باہ میں اضافہ ہوتاہے ،مادہ منویہ کی پیدائش اور کرم منی کی تعداد اور صحت میں اضافہ ہوتاہے ، عورتوں اور مردوں میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت میں بہتری آتی ہے ۔ حاملہ خواتین کی صحت بہترہوتی ہے ۔اداسی ، خوف ، تشویش ، ڈیپریشن ، ٹینشن، جو بڑھاپا آنے کا اہم سبب ہیں ، کا خاتمہ ہوتا ہے۔ نظام ہضم کی اصلاح ہوتی ہے، جگر کا فعل درست ہوتا ہے، کھایا پیا جزو بدن بنتا ہے ۔بالوں کی سیاہی واپس آنا شروع ہوجاتی ہے ، ہڈیاں اور عضلات قوت پکڑتے ہیں، ہلتے دانت مضبوط ہوتے ہيں، لاغری (دبلاپن) دور ہوکر وزن بڑھتا ہے ، جھریو ں کا خاتمہ ہوتا ہے ، اعصاب کو تقویت ملتی ہے، یاداشت بہتر ہو جاتی ہے ، دماغی کام کرنے کی صلاحیت بڑھتی ہے۔ غرض کہ ڈھلتا شباب واپس لوٹ آتا ہے ۔

تحریر جی ایم ثاقب سکردو


Jab's tear۔ تسبیح کا پودا

تسبیح کا پودا

تب میری پوسٹینگ گلگت میں تھی، دوسال پہلے کی بات ہے، سکارکوئی گلگت میں تین کنال پر زعفران بلب پروڈکشن ٹرائل کے لئے مجھے کسی سے پرائیویٹ زمین لیز پر لینی تھی، اس دوران ایک گجر چوہدری صاحب سے وہیں ملاقات ہوئی، بڑے ہنس مکھ کھلے ڈلے انسان تھے۔ ہم مزدوروں سے زعفران کے بلب لگوارہے تھے، آپ نے چائے کے لئے مدعو کیا ، ساتھ ہی واقع گھر میں سادہ سی دعوت چائے سجائی، جسمیں چائے کے ساتھ ابلے آلو جو انہوں نے اپنے نلتر والی زمین سے لایا تھا، پیش کیا۔چائے کے علاوہ پرخلوص برتاؤ نے چوہدری صاحب کا چہرہ ہمارے لئے  خلوص کا استعارہ بنا دیا، اسی دوستانہ ماحول میں وہ گویا ہوئے کہ یہ جو سامنے پودا نظر آرہا ہے آپکو؟
 میں نے کہا جی ہاں۔۔ بولے مجھے اسکے بیج کسی افریقی ملک سے کسی دوست نے بھیجا ہے، اس سے اصلی تسبیح بنتے ہیں، اور جیب سے ایک عدد تسبیح بھی بر آمد کی۔ میں حیران ہوکر دیکھ رہا تھا، میں نے پوچھا اسمیں سوراخ کیسے کئے؟ کہنے لگا ہر دانے میں قدرت نے سوراخ کیا ہوا ہے۔سوراخ میں جو پھانک سی ہے اسے نکال لیا جائے تو بیج اگتا نہیں، میں نے اللہ کی صناعی پر دل کھول کر سبحان اللہ پڑھا اور چوہدری صاحب سے وہ بیج لیکر آیا کچھ عرصے بعد وہ بیج سکردو محکمہ زراعت کے ٹنل میں لگادی۔ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد مجھے خیال آیا تو میری خوشی دو چند ہوگئی، یہ پودے بڑے ہوکر دانے بھی بن گئے تھے۔ عرصہ گزر گیا آج اسلام آباد نرسری والوں کی پوسٹ نظر سے گزری تو سوچا اس مفید پودے کے بارے میں عام لوگوں کو کچھ معلومات بہم پہنچاوں۔ 
اسے انگریزی میں جابز ٹیر jab's tear کہتے ہیں۔ چائنا والے yi yi اور ہندی میں کرلو کہتے ہیں۔ اسکا آبائی وطن چین، ہندوستان، پاکستان ہے، یہ اونچائی پر جہاں چاول نہیں اگتے وہاں پیداوار دیتی ہے،  قدیم لوگ چاول کے طور پر کھاتے بھی تھے، اسے ادویاتی خصوصیات کی بنا پر جدید محققین نے کافی اہمیت دی ہوئی ہے۔ قینوا کی طرح اسے بھی سپر فوڈ کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔اسمیں موجود فائبر کی وجہ سے قولوں کی صفائی اور بیڈ کولیسٹرول LDLکے خاتمے میں اہم خیال کیا جاتا ہے۔خوارک میں بلتستان کے کنگنی کی طرح بلے ( دیسی سوپ) بنایا جائے تو بے حد پر لطف ہونے کے علاؤہ دیگر صحت افزا اجزا جسم کا حصہ بن سکتے ہیں۔شوگر کے مریضوں کے لئے مفید خیال کیا جاتا ہے۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اسکے آدھے کپ سے چھے گرام پروٹین حاصل ہوگی جو سبزی خوروں کے لئے اچھی پروٹین کا ذریعہ ہے۔ اسکے کاشت اور غذائیت پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ 
تحریر جی ایم ثاقب سکردو، 4-01-2019


ہینگ

سپ تری 

بلتی زبان میں ایک ضرب المثل ہے جب کسی آدمی سے انتہائی ناگوار بو آئے تو کہا جا تا ہے " سپتری اونیت"
در اصل اس جملے کے پیچھے ایک پودا ہے جسے فیرولا کہتے غالبا ہندی میں ارجند کا پودا ار انگریزی میں asafoetida کہا جاتا ہے جس کے گم سے انتہائی شدید بو آتی ہے بلتی زبان میں اس پودے کو "سپ" کہتے ہیں۔ اور یوں یہ ضرب المثل وجود میں آئی۔
آپ سکردو کے سامنے دریا کے پار جو میدان ہے سرفہ رنگاہ جائیں، وہاں پہ یہ بادیان کے پودے کی طرح کا خوبصورت  پودا ملے گا۔ گلگت جاتے ہوئے روندو کے علاقے میں بھی یہ پودا بکثرت نظر آتا ہے در اصل یہ ایک نہایت قیمتی ادویاتی پودا ہے جس کے تنے یا rhizome پر زخم لگانے سے ایک سیال مادہ نکلتا ہے جسے جمنے کے بعد لوگ محفوظ کرتے ہیں اور بازار میں اچھی قیمت پر سیل ہوتا ہے۔
اس جمے ہوئے مادے کو ہینگ کہا جاتا ہے۔ ایران افغانستان ترکمانستان ہینگ کے بڑے بر آمد کنندگان ہیں اور اس کے سب سے ذیادہ استعمال انڈیا میں ہوتی ہے تقریبا پچاس ہزار روپئے فی کلو قیمت ہے۔
پاکستان میں بلوچستان کے بہت سے علاقوں میں یہ پودا پایا جاتا ہے اور اسے پانی انتہائی کم ضرورت ہے۔ گلگت بلتستان میں اس پودے کی کاشت کو فروغ دیکر لوگوں کے  کم پانی والے زمینوں سے بھی نقد آور فصل اگانے کے امکانات کو روشن کر سکتے ہیں۔ محکمہ زراعت اور دیگر تحقیقاتی اداروں کو اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماچل پردیش کے ایک سائنسدان نے ایران سے اسکی بیج لاکر اترکھنڈ جموں و کشمیر لداخ کے ایریاز میں ٹرائلز لگائے تھے جو کہ حوصلہ افزا نتائج کا حامل تھا۔
ہینگ دنیا کے بہت سارے کلچرز میں کھانوں کو لذیز بنانے
کے مصالحہ جات میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ اسکے علاوہ نروس سسٹم کے بیماریوں مثلا ہسٹیریا کے لئے صدیوں سے استعمال ہوتا آرہا ہے۔ قدرتی طور پر ہائی شوگر اور بلڈ پریشر دونوں کو کم کرتا ہے۔ مخرج بلغم ہے اور گیس والے حضرات کے لئے تو اس سے اچھا نسخہ موجود ہی نہیں ہے۔

Health Benefits of Hing
 (Asafoetida)
Anti-inflammatory and anti-indigestion, Hing is used to tackle all common stomach related problems to no end.
It has also found extensive use in treating many problems that women face in their middle age. Very effective in providing relief from menstrual cramps and delaying of periods, Hing is a safe way to alleviate the lower abdomen pains.
We bet you did not know that Hing is also used to treat sperm related problems and helps in treatment of impotency in men and women! Safe and natural, Hing is effective in helping cure infertility and low sperm counts as well.
Especially for children, Hing acts as a good expectorant and helps in relieving phlegm and other chest related mucous. This is why it is the first measure used to combat cough in children.
Hing is also used to lower the levels of sugar in the blood naturally, allowing the body to strengthen its immune system.
Enriched with components called coumarins, Hing is very beneficial in thinning blood and relieving from clotting. This naturally makes Hing suggested for use as a blood pressure maintaining agent. Hing helps in controlling blood pressure naturally.
As an analgesic, Hing also helps in controlling pain and curing common aches and cramps
It also protects against some types of cancers if it is consumed every day for a long period of time.
With corns and callouses, Hing is beneficial in treating the body against skin diseases as well. Applying paste of Hing on a corn or a wound can help in healing it faster.

Hing, Ajwain and Salt- the magic potion to relieve stomach ache immediately!

شاہ دانہ

شاہ دانہ
برالدو شگر کے وزٹ کے دوران بیانگسہ گاؤں میں ہمارے میزبان حاجی علی صاحب کے گھر میں یہ غیر معروف سا پودا دیکھ کر مجھے تجسس نے گھیرا، میری جوانا کا پودا اور برالدو میں؟ میں نے حاجی صاحب سے پوچھا یہ پودا کہاں سے آیا؟ کہا گیا شیخ صاحب نے ایران سے اسکا بیج لایا تھا اور اب ہر گھر میں لگا ہوا ہے۔۔ میں نے غور کیا تو واقعی ہر گھر کے کمپاونڈ میں اسکے کچھ پودے ایستادہ تھے۔ میں نے شیخ صاحب سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا تو حاجی صاحب مجھے لیکر گاؤں سے اوپر بنی پگڈنڈی پر لے گئے ۔۔ آدھے گھنٹے کی پیدل چڑھائی کے بعد شیخ صاحب کے گھر پہنچے۔۔ منلسار اور ہنس مکھ عالم دین جناب شیخ عنایت ناصری صاحب سے یہ ہماری پہلی نشست تھی، آپکے علم، وسعت نظری اور ملنساری انتہائی متاثر کن تھی۔ میں نے اس پودے کے بارے میں استفسار کیا تو آپ نے بتایا کہ ایران میں اسکے بیج عام کھایا جاتا ہے، اسے سردی میں کمی اور ذہانت کے اضافہ کے لئے مجرب سمجھتے ہیں۔ میں نے فارسی نام پوچھا تو کہا ایران میں اس بیج کو شاہ دانہ کہتے ہیں۔
میں نے دوستوں اور چاچا گوگل کی مدد سے اس پودے کے بارے میں معلومات حاصل کئیں، میں نے جیسے جیسے اسکے بارے میں پڑھا، حیرتوں کے سمندر میں غوطہ زن ہوتا رہا اور بے اختیار منہ سے نکل آیا " فبائ آلا ربکما تکذبان"
اس پودے کا سائینسی نام cannabis sativa  ہے اس پودے سے کئی قسم کے اہم فوائد حاصل ہوتے ہیں اور تین ہزار سال قبل مسیح سے یہ پودا انسان کے زیر کاشت ہے۔


اس پودے کی ادویاتی تاثیر کی بنا پر مختلف تہذیبوں میں اہم احیثیت رہی ہے۔ مشہور زمانہ میری جوانا نشہ بھی اسی پودے کے گوند سے بنتا ہے، اسکی جنگلی رشتہ دار پودے سے ہمارے درباروں کے استفادہ کنندگان مشہور زمانہ مشروب بھنگ بھی بناتے ہیں۔ اور اسی پودے سے مشہور زمانہ حشیش بھی بنتا ہے جسے حسن بن صباح بانی فرقہ باطنی کے مشہور جنت قلعہ الموت میں فدائیوں کی برین واشنگ کے لئے ایجاد کیا گیا تھا۔
مگر اس پودے کے بیج کھانے کے لئے صحت افزا اجزا سے پر ہے جو انسانی صحت پر انتہائی مفید اثرات کا حامل ہے۔ ڈپریشن ، بے خوابی اور انزائٹی آج کے دور کی اہم بیماریاں ہیں جسکے لئے اس کا بیج تریاق ہے۔ اس کے بیج کے اندر لینولیئک اور الفا لینولئیک ایسڈ کی مقدار تیس فیصد ہوتی ہیں جو اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کا سورس ہے جو کہ دل کے امراض میں مفید ہے۔ اسکے علاؤہ نائٹرک ایسڈ بھی ہے جو دوران خون کی بیماریوں کے لئے انتہائی مفید سمجھے جاتے ہیں، یہ بلند فشار خون کو ریگولیٹ بھی کرتی ہے۔ اسکے علاؤہ بہترین پروٹین کا ذریعہ ہے، وٹامن اے بی کے علاؤہ سلفر اور پوٹاش کی کافی مقدار بھی پائی جاتی ہے۔ قولنج کے کینسر سے بچاؤ میں بھی اسکے بیج اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ شیخ صاحب کا شکریہ آپ نے ایک مفید اور ہمہ جہت پودے کو علاقے میں متعارف کروایا۔ طالب دعا جی ایم ثاقب سکردو

Saffron


زعفران کا ادویاتی استعمال نیچرو پیتھ کے ہاں۔

زندگی کا دروازہ بند ہونے والا ہے آخری ہچکیوں کا انتظار ہے تب اگر زعفران میسر آجائے تو اسکی معجزاتی تاثیر مریض کی سانسوں کو بحال کر سکتی ہیں۔
یہ الفاظ امریکی نیچرو پیتھ ڈاکٹر جان گیراڈ کے ہیں۔ سترہویں صدی کے مشہور انگریز نیچرو پیتھ ڈاکٹر نکولس کلپر کا کہنا ہے کہ زعفران دل کو محیر العقل طریقے سے طاقت پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔1851 میں سائنسدانوں نے زعفران سے اسکا سب سے ایکٹو مادہ الگ کیا تھا جسے کرو سیٹین کا نام دیا گیا ہے جسے امریکی ڈاکٹرز بچوں کے بخار اور حیض کے مسائل میں استعمال کرتے تھے۔ جدید ماہرین علم صحت زعفران کو دل کے طاقت، جنسی صحت ، پھیپھڑوں کی صفائی اخراج بلغم اور درد میں کمی کے ساتھ ڈپریشن کے علاج میں بھی استعمال کر رہے ہیں۔ کلپر نے زعفران کی گرانی کو نشانہ بنایا مگر دیکھ لیجئے ایک انسان کے دل کے معاملات ہاتھ سے نکل جاتے ہیں اسکی شریانوں میں مختلف مادوں کا جماو ہو جاتا ہے اور دل کے عضلات کمزور پڑ جاتے ہیں اور آخر کار بائی پاس سرجری کی نوبت آتی ہے اب آپ یہ بتائیں یہ کیا کم خرچ ہے؟ کیا اس سے سستا علاج یہ نہ تھا کہ آپ روزانہ زعفران کا قہوہ پی لیتے اور یہ نوبت ہی نہ آتی؟؟
کروسیٹین خون میں آکسیجن کی مقدار میں اضافے کا سبب بنتا ہے اور یہ اضافی آکسیجن شریانوں میں پلیگ کو جمنے سے روکنے میں مددگار ہے یوں کولیسٹرول کو کم کرنے میں زعفران اکثیر ہے۔ چین و امریکا کے ماہرین نے جانوروں پر کامیاب تجربات کرکے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ زعفران ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے۔

گلگت بلتستان کا موسم زعفران کے کاشت کے لئے موزون ہے اور کئی سال کے کامیاب کاشت سے اسکی پروڈکشن ٹیکنالوجی بھی ڈیولپ ہوا ہے اسکے علاوہ گرم علاقوں میں سردیوں کے موسم میں اسکی کاشت ہو سکتی ہے ۔ کیاریوں میں گملوں میں چھت پر روف ٹاپ گارڈن میں کہیں بھی ممکن ہے۔ لہذا اس قیمتی ادویاتی پودے کو خود اگایئے اور خالص زعفران سے لطف  اٹھایئے۔ کیونکہ دنیا میں سب سے ذیادہ ملاوٹ زعفران میں ہوتی ہے کیونکہ اسکے 75000 پھولوں سے ایک پونڈ خالص زعفران حاصل ہوتا ہے۔ مذید معلومات کے لئے آپ رابطہ کر سکتے ہیں۔03468116943