Friday, February 25, 2022

 تھلے بڑوق ۔۔۔ خوبصورت اور مفید جڑی بوٹیوں کا مسکن

تھلے بڑوق ضلع گنگچھے گلگت بلتستان کی ایک اہم سیر گاہ اور مارجینل لینڈ ہے۔ یہاں کی خوبصورتی، پر فضا مقام ندی نالے اپنی مثال آپ ہیں اور پھولوں اور جڑی بوٹیوں سے پر ہے۔ یہاں تک پہنچنے کے لئے ڈوغونی پل کراس کرکے ایک گھنٹہ نالے میں ڈرائیو کرنا ہے، یہاں کے لوگوں کی معیشت میں مویشیوں اور جانوروں کا اہم کردار ہے۔ وسیع چراگاہ آگے شگر تک پہاڑی ٹریکینگ گلیشئرز اور جھیل اس نالے کی پہچان ہے۔ یاک فارمینگ کے لئے اس نالے میں بسنے والے لوگوں کو مراعات دیں اور یاک کا گوشت بین الاقوامی منڈی تک پہنچائیں تو تین چار ہزار کا کلو بک سکتا ہے۔جس سے ملکی زر مبادلہ میں اضافے کے ساتھ ساتھ یہاں کے لوگوں کی معیشت میں نمایاں بہتری کے امکانات ہیں۔
وائلڈ جنگلی کالی زیری کو یہاں کے لوگ تھلے کہتے ہیں۔ اس نالے میں اسکی بکثرت پیداوار پائے جاتے ہیں اور لوگ اسے ہارویسٹ کرکے مارکیٹ میں ہزار سے دو ہزار تک کلو بیچتے ہیں۔ اسکی خوشبو ایسی ہے کہ آپ کے گھر میں ہانڈی پک رہی ہے تو سارے محلے میں خوشبو پہنچے۔
جی ایم بلغاری یہاں ہمارے گائڈ اور میزبان تھے، ہم یہاں موجود جڑی بوٹیوں کی کھوج میں آئیے تھے۔ قدرت کی فیاضی یہاں بھی دل کھول کر ہے اور انواع و اقسام کے پھولوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہاں بے شمار قیمتی میڈیسنل پلانٹس موجود ہیں۔ ہم نے کچھ سپیسمنز جمع کئے اور پہاڑ کے چوٹی پر بار بی کیو سے لطف اندوز ہونے کے بعد واپس لوٹے۔ بقول چچا غالب، چند حسینوں کے خطوط، چند تصویر بتاں، بعد مرے مرنے کے گھر سے یہ ساماں نکلا، یہاں آپ حسینوں اور بتاں کو پھولوں اور جڑی بوٹیوں کے بیج سے تبدیل کریں تو یہ شعر ہمارے حسب حال ہوگا۔




ت

ایک نہایت ہی عجیب پودا




 انگارو 

ناچیز جب بھی کسی جگہ کا وزٹ کرتا ہوں تو وہاں کے فلورا پہ نظر رکھتا ہوں اور خصوصا میڈیسنل اور آرنامینٹل پلانٹس کی کھوج میں بھی۔ اللہ تبارک وتعالی نے ہر علاقے میں وہاں کی موسمی حالات سے موافق پودے پیدا کئے ہوئے ہیں جن کی گوناں گوں خصوصیات کی کھوج فرائض انسانی ہے۔ اہل علم سے آج ایک پودے کے بارے میں کچھ معلومات شئر کرتا چلوں جسے میں نے سطح سمندر سے نو ہزار فٹ کی بلندی پر پایا ہے اور اس شدید سرد موسم میں بھی اسکے پتے ہرے بھرے پایا۔ میرے دل کو لگی کہ کیوں نہ اس پودے کو ہیج پلانٹ کے طور پر ہم سرد علاقوں میں متعارف کروائے؟ میں نے اس پودے کی کٹینگز لیں اور جڑ سمیت تین پودے بھی اکھاڑے اور لوکل لوگوں سے اسکا نام پوچھا جو کہ خود ادیبانہ نام تھا "انگارو" ۔ لو جی انگارو منزل پر پہچ گیا۔ ان لوڈینگ کے دوران اس کے بارے میں  فروٹ نرسری حشوپی  کے ایک جہاندیدہ مالی نے بتایا کہ اس کے پتے جانور بلکل نہیں کھاتے اور کسی نے اس کے پتوں کو سونگھا تو فورا پیچس شروع ہو جاتی ہے۔ یعنی اس کے اروما میں کوئی خاص کیمیکل ہے جو یہ اثر دکھاتی ہے۔ اس پودے کی پہچان کے لئے اہل علم نباتات مدد کریں ۔

Friday, May 29, 2020

گل بابونہ یا کیمو مائل

گل بابونہ
                                                     (Chamomile)
 لاطینی میں۔
                                     Matricaria Chamomilla
خاندان۔
                                                       Compositae

دیگرنام۔
عربی میں پابونج،سندھی میں بابونو،ہندی میں مرہی اور انگریزی میں کیمومائل کہتے ہیں۔
اس کا پودا لگ بھک تین فٹ اونچا جس پر بہت سی ننھی سر سبز شاخیں ہوتی ہیں۔جو بعض اوقات ایک بالشت تک بڑی ہوجاتی ہیں۔پتے چھوٹے اور رونگٹےدار ہوتے ہیں۔پھول سیوطی کے پھول کی طرح چکردارپھولوں کی اکہری یا ہری گھنڈیاں اور پھولوں کی رنگت سفید یا زرد ہوتی ہے۔سفید پھول زیادہ خوشبودار اورموثر ہوتے ہیں۔پھولوں کے اندر ہی تخم بھرے ہوتے ہیں۔پھول خشک کرتے وقت دھیاں  رہیں کہ پھولوں کی خوش بو اورسفیدی کم نہ ہوبابونہ کی جڑاور پھول ہی بطور دواء کام آتے ہیں۔

بابونہ کی اقسام ۔
کئی اقسام ہیں لیکن طب میں چارقسم کابابونہ مستعمل ہے۔فارسی کتب میں پابونہ کا اطلاق بابونہ گاؤ چشم پر ہی ہوتا ہے۔جس کا نباتی نام میٹری کاریا  ہے۔

گل بابونہ کا جوشاندہ بنانے کے لئے دو چمچ گل بابونہ اور اس میں پانچ پتے پودینہ کے لیکر ایک کپ ابلتا ہواپانی لیکر ان پر ڈال کر چند منٹ کے ڈھک دیں اور بعد میں نتھار کر پی لیں۔ انشا اللہ اسکا ذائقہ بھلا لگے گا۔گل بابونہ کے جوشاندہ پر ہونے والی تحقیقات کے مطابق اسکو روزانہ ایک ہفتہ پینے والوں کا امیون سسٹم مضبوط ہوجاتا اور نروس سسٹم کو طاقت ملتی ہے۔اینٹی ڈپریشن ادویاتا ستعمال کرنے والوں کو یہ جوشاندہ آزمانا چاہئے۔

گل بابونہ چونکہ مسکن ہے ا سلئے ایسے بچے جو ضدی اور چڑچڑے ہوں انہیں بابوبہ کے پھولوں کا جوشاندہ پلایا جاتا ہے جس سے انکی تند خوئی بتدریج ختم ہوجاتی ہے ۔بابونہ میں ایک کیمیائی جزکیمومائل ہوتا ہے جسے جوڑوں کے درد والے مریضوں کے لئے استعمال کرایا جاتا ہے جبکہ شیاٹیکا کے درد میں مبتلا افراد درد کی جگہ پر اسکے پھولوں کا لیپ کرکے سکون پاتے ہیں۔

فوائد :

۱-بابونہ کا پھول خون کو پتلا کرکے اس میں Coumarinکمپاؤنڈ خون کو پتلا کرتا ہے

۲-صدیوں سے اس کی چائے یونان، مصر اور روم میں زخموں کو مندمل کرنے کیلئے استعمال کی جاتی رہی ہے جسے جدید تحقیق نے بھی درست ثابت کیا ہے

۳-طبی ماہرین کے نزدیک یہ چائے ذیابیطس اور بلڈ شوگر کے مریضوں کیلئے بھی انتہائی افادیت کی حامل ہے

۴-یہ اینٹی بکٹیریل ہے اور سردی سے ہونے والی کھانسی فلو اور بخار وغیرہ کے مریضوں کیلئے انتہائی سود مند ہے

۵-برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کیمومائل ٹی پٹھوں کے درد اور کچھاؤ میں آرام دیتی ہے

۶-یہ چائے معدے کے امراض مثلا گیس اور السر وغیرہ کیلئے انتہائی مفید ہے

۷-کیمومائل ٹی کی مدد سے نیند کے مسائل سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے ۔ اس کے استعمال سے بہتر اور پر سکون نیند آتی ہے

۸-یہ بواسیر کا قدرتی علاج ہے اور اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے۔

 مغربی محققین طب نے اس بات کا امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ یہ کینسر کے خلاف بھی موثر ہے لیکن فی الحال اس کے بارے میں مزید تحقیق جاری ہے

یہ چائے صحت مند جلد کے حصول کے لیئے بھی مفید ہے اور خواتین اس نیچرل سکن کلینزر کے طور پر استعمال کرتی ہیں ۔

زیر نظر تصویر حشوپی گارڈن شگر  کے میڈیسنل بلاک میں اگائے گئے کیمو مائل پھولوں کی ہے جو اس وقت پورے جوبن پر ہے۔

مضمون کی تیاری میں روزنامہ روشنی انٹرنیشنل کی ویب سائٹ، عبقری اور دیگر سے مدد لی گئی یے، جن کے شکرئے کے ساتھ ترتیب و اضافہ کیا گیا۔

Thursday, May 28, 2020

Capris

کڑابا یا کبیر

گلگت بلتستان کے ویرانوں اور روڈ سائڈز پہ جا بجا آپکو زمین پہ پھیلی ایک مضبوط بیلدار پودا نظر آئےگا جسے بلتستان والے کڑابا کے نام سے جانتے ہیں اورگلگت ایرئے میں کبیر کہتے ہیں۔ اس پودے کی قدرتی اگاو کی جگہ ایسی ڈھلوان خشک اور کنکریوں والی جگہیں ہوتی ہیں جہاں کوئی اور پودا اگنا پسند نہیں کرتا۔ اسکی پانی کی ضرورت بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ قدرت نے اس پودے کے اندر شفایابی اور قیمتی اجزائے خوراک کے انگنت خزینے چھپا رکھے ہیں۔ یہاں کے مقامی آبادی کو اسکی اہمیت اور افادیت کے حوالے سے آگاہی دینے کے ساتھ ساتھ اسکو ایسے ویرانوں میں فروغ دیکر کثیر زر مبادلہ کمانے کے امکانات سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ بلتستان کی قدیم خواتین اسکے بیج سے سرغ رنگت کی تیل کشید کرتی تھیں جسے بالوں کو لمبا کرنے کے لئے استعمال کرتے تھے۔ضلع غذر کے لوگ اسکے کونپلوں اور پری میچور پھل سے دیسی اچار بناتے ہیں جو کہ صحت کے لئے انتہائی مفید تصور کیا جاتا ہے گلگت کے حراموش کے لوگ اس سے گھریلو سرکہ بھی بناتے ہیں جو کہ اپنی خوشبو اور لذت میں یکتا ہے۔اسکے تیل سے بولوں کی سکری اور خشکی تو بلکل ختم ہوجاتی ہے۔ضرورت ان پروڈکٹس کی نیشنل انٹرنیشنل لیول پر برانڈینگ کی ہے تاکہ یہ عام کسانوں کے لئے ایک نیا انکم کا ذریعہ ثابت ہو۔ جدید تحقیق سے بھی یہ بات عیاں ہوگئی ہے کہ اسکے بیج کے تیل کے استعمال سے نہ صرف بال لمبے اور مضبوط ہوتے ہیں بلکہ نئے بال اگانے کے نسخوں میں بھی استعمال ہورہے ہیں۔ اسکے تیل کی مالش سے گھٹیا، شائٹیکا اور مسلز کے درد کا شافی علاج ہوسکتا ہے۔ قارئین کی دلچسپی کے لئے اس ضمن میں ایک تحقیق پیش خدمت ہے جو سائینسی جرنل میں چھپ چکا ہے۔ خلاصہ کے ساتھ ساتھ پوری تحقیق کا لنک بھی موجود ہے۔ 

نوٹ! ہمارے ایک دوست اسکے بیج کا تیل  اپریکاٹ سیڈ کے
ساتھ نکال کر برانڈینگ کے مراحل میں ہے اگر کسی نے ٹرائی کرنی ہے تو انشا للہ عنقریب دستیاب ہوگا۔برائے رابطہ واٹس اپ نمبر۔03468116943

Abstract.  ریسرچ پیپر کا خلاصہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Caper (Capparis spinosa L.), a drought tolerant plant belonging to genus Capparis of the family Capparidaceae is mainly distributed in arid and semi-arid regions of the tropical and subtropical world. The plant, as a potential source of valuable nutrients such as vitamins (especially vitamin C), digestible protein, reducing sugars and essential minerals is valued for human food. The fruit of this plant, being a rich source of high-value components, is usually pickled and added to salads, sauces and jams. The plant has been used traditionally to prevent and/or treat a number of health disorders such as diabetes, hepatitis, obesity and kidney problems. Besides uses as an ingredient for food and feed, the contents of bioactive phytochemicals such as terpenoids, alkaloids, glucosinolates, tocopherols, polyprenols, isothiocyanates, carotenoids and phenolics, have allowed to envisage potential applications of C. spinosa as a health promoter plant. A broad range of pharmacological activities such as antioxidant, cardiovascular, antimicrobial, anti-inflammatory, hepatoprotective, antipyretic, diuretic and hypoglycemic have been ascribed to different parts of C . spinosa. This comprehensive review describes the detailed profile of high-value nutrients and bioactives along with pharmacological and phyto-medicinal attributes of this multipurpose food plant with the aim to exploring its potential uses as ingredients for functional foods and nutraceutical/pharmaceutical industry.
  How to cite this article:

Farooq Anwar, Gulzar Muhammad, Muhammad Ajaz Hussain, Gokhan Zengin, Khalid M. Alkharfy, Muhammad Ashraf and Anwarul-Hassan Gilani, 2016. Capparis spinosa L.: A Plant with High Potential for Development of Functional Foods and Nutraceuticals/Pharmaceuticals. International Journal of Pharmacology, 12: 201-219.

DOI: 10.3923/ijp.2016.201.219 

URL: https://scialert.net/abstract/?doi=ijp.2016.201.219

International Journal of
Pharmacology

Volume 12 (3): 201-219, 2016

Red current

گارڈن ریڈ کرنٹ یا بلتی میں اسکوتا کا جنگلی پودا

گلگت بلتستان میں عام ملنے والی جنگلی جھاڑی جسے بلتستان والے اسکوتا کہتے ہیں در اصل یہ قیمتی بیری فیملی ریڈ کرنٹ کی ایک بہن ہے جسے سائینسی زبان میں  Ribes Rubrum کہا جاتا ہے۔ ریڈ کرنٹ کے پھل زرا ترش ہے مگر اسکے اندر بے شمار فوائد موجود ہیں۔
یہ وٹامنز اور دیگر معدنیات کا خزانہ ہے۔ مذید معلومات چاچا گوگل سے پوچھ لیجئے۔ اور ہاں  کے پی کے سے جناب مرسلین شاہ صاحب لیکچرر  بوٹنی اور محمد ایوب بلغاری  انچارج پی اے آر سی سکردو کا شکریہ ادا کیجئے جنہوں نے اس پودے کی پہچان میں مدد فراہم کی۔ انشا اللہ ہم اپنے علاقے کے نباتاتی ذخیروں کی فوائد کے کھوج میں آپکے ساتھ ساتھ ہیں۔امید ہے میرے ساتھ جڑے دوست یقینا فایدہ اٹھا رہے ہونگے۔ اب اسکوتہ کے پھل کو آپ نے آئیندہ ریڈ کرنٹ کہنا ہے اور اسکے فوائد سے استفادہ بھی کرنا ہے۔
Mursaleen Shah


Apricot from Baltistan

  • Health Benefits of the Apricot, an Excellent Fruit for Your Diet

Apricots Are Very Healthy and Are an Excellent Choice for Dieters

The apricot is often overlooked in favor of other common fruits such as the apple, pear, orange or banana. But the apricot is just as healthy as those other fruits, in some cases even healthier. Aside from the many
 health benefits of the apricot, it is also a wonderful diet food, providing a large amount of healthful nutrition to the body as well as keeping down caloric intake, as they are very low in calories as compared to other fruits (only about 50 calories for three apricots)!

Like apples or oranges, there are several different varieties of apricot, but you will typically find only one or two types to choose from in your local supermarket or fruit stand, depending upon your location. Appearing as small, golden-orange fruits, they all share the same particular health benefits, so its really just a matter of taste as to which type of apricot you would favor.

The slightly tart fruit is versatile, able to be used in a vast number of ways and recipes, or just enjoyed fresh right off the fruit stand. Many consumers enjoy apricots as a dried fruit. Dried apricots last longer and can be easily packed away as a snack for dieters on the go. Consumed as a dried fruit, the apricot has even more nutritional benefits then its fresh counterpart. Dried apricots are also more widely available all-year-round, while fresh apricots tend to be more of a seasonal fruit depending on your area. Fitting fresh or dried apricots into your diet plan as much as possible will be beneficial to your health and your weight.

Fresh apricots are an excellent source of Vitamins A, C, E, potassium, and iron, as well as being a great source of beta-carotene. In fact, 2-3 apricots will give you nearly 50% of your daily value of Vitamin A. Apricots contain no fat and a small amount of carbs (about 8g of carbs for two apricots, 2 of those being from dietary fiber).

۔ginsing.جنسینگ

جنسنگ
 میں نے لیٹریچر میں پڑھا ہوا تھا کہ جنسینگ کا اصل وطن ہمالیائی سطح مرتفع اور پہاڑ ہیں۔ تب سے اسکی  جستجو تھی۔پھر کوریا میں اسکی  تجارتی کاشت، دنیا میں اسکی مقبولیت، اسکے ادویاتی فائدے، یہ سب چیزیں میرے شوق کو  مہمیز دے رہی تھی کہ چین سے اسکے پودے لانا ہے۔ٹرینیگ سیشنز کے بعد چینیوں  نے دو گھنٹے شاپینگ کے لئے ہمیں ارومچی کے گرینڈ مارکیٹ میں چھوڑا اور اس موقع سے فائدے اٹھاتے ہوئے میں نے ترجمان مس ایلس سے کہا کہ دوسروں کو آپکی رہنمائی کی ضرورت نہیں مگر مجھے آپکی ہیلپ چاہئے کیونکہ مجھے خاص چیز لینا ہے۔ باقی چیزیں تو پاکستان سے مل جاتے ہیں آپ مجھے زندہ جڑی بوٹی فروخت کرنے والے کسی دوکان پر لے جائیں۔ مس ایلس نے کئی انکوائری فون کرنے، گوگل میپ کی مدد لینے کے بعد ہمیں منزل مقصود تک پہنچایا۔ میں نے اشاروں کی زبان اور پھر انگلش ٹو چائنیز ٹرانسلیٹر ایپ کی مدد سے خاتون دوکاندار کو جنسینگ کے زندہ جڑ کے بارے میں بتایا اور اس نے آخر کار مجھے میری ڈیمانڈ لاکر دے دی۔
 دوستو یہ پودا جیسے آپ تصویر میں دیکھ رہے ہیں مس ایلس نے اٹھایا ہوا ہے اسکی پروپیگیشن اسی جڑ سے ہوتی ہے۔ کوریا اور چائنا سالانہ اسکی کاشت اور فروخت سے کروڑوں ڈالر کماتے ہیں۔ میں نے سوچا اسے پاکستان لے جاکر اگانے کی کوشش کرتا ہوں۔ پہلے تو مس ایلس نے ڈرایا کہ ائیر پورٹ سے ضبط کیا جائے گا، مگر میں نے ٹھان لی کہ زیادہ سے زیادہ ضبط سہی پانچ دس ہزار کا نقصان سہی دو جڑ خرید لی اور چھپاکر پاکستان لانے میں کامیاب بھی ہوا۔ پاکستان پہنچتے ہی مس ایلس کا میسیج آیا تھا کہ پودا پہنچ گیا؟ میں نے ہاں کہا تو وہاں سے"اوہ نو" کا رپلائی آیا۔ 
جنسینگ کے حوالے سے مختصر معلومات اور فوائد آپ دوستوں سے شئر کرتا ہوں۔
بھرپور اِنرجی اور ہشاش بشاش زندگی کیلئے اس کا صدیوں سے استعمال ھو رہا ھے اور جدید تحقیق کے مطابق جنسنگ ایک کلاسیکی جڑی بوٹی ہے جس کے اجزاء انسانی جسم میں تھکن، دباؤ، پریشانی اور بے چینی کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ کرتے ہیں۔ 
جنسنگ کوخاص کر مقوی باہ بطور مردانہ قوت قدرتی دوا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے بڑے پیمانے پر ذیابیطس ٹائپ II علاج کیلئے بھی زیرِ استعمال لایا جاتا ہے۔ ذیابیطس ٹائپII کی وجہ سے عموماً مردانہ کمزوری ہو جاتی ہے۔ جنسنگ انسانی جسم میں طاقت پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس میں شامل کچھ اجزاء خون میں کولیسٹرول اور شوگر کی سطح کو نیچے لاتے ہیں اور قوت مدافعت میں اضافہ کرتے ہیں۔یہ سرد ملکوں میں خصوصا چین کوریا، سائیبریا میں اگتی اور اب تجارتی پیمانے ہر کاشت کی جا رہی ھے دواوں اور انرجی ڈرنکس میں استعمال ہو رہی 
 طریقہ استعمال!
پیس کر پوڈر بنا کر رکھ لیں ایک چائے والا آدھا چمچ ایک دن میں ایک دفعہ دودھ کے ساتھ یا اتنی ھی خوراک دودھ میں پکا کر استعمال کریں.اس کے استعمال سے جسمانی کمزوری دور ہوتی ہے ، تھکاوٹ کا خاتمہ ہوتا ہے ۔خون اور دوسرے اہم سیالات بد ن کی پیدائش بڑھ جاتی ہے۔ قوت مدافعت بڑھتی ہے ، قوت باہ میں اضافہ ہوتاہے ،مادہ منویہ کی پیدائش اور کرم منی کی تعداد اور صحت میں اضافہ ہوتاہے ، عورتوں اور مردوں میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت میں بہتری آتی ہے ۔ حاملہ خواتین کی صحت بہترہوتی ہے ۔اداسی ، خوف ، تشویش ، ڈیپریشن ، ٹینشن، جو بڑھاپا آنے کا اہم سبب ہیں ، کا خاتمہ ہوتا ہے۔ نظام ہضم کی اصلاح ہوتی ہے، جگر کا فعل درست ہوتا ہے، کھایا پیا جزو بدن بنتا ہے ۔بالوں کی سیاہی واپس آنا شروع ہوجاتی ہے ، ہڈیاں اور عضلات قوت پکڑتے ہیں، ہلتے دانت مضبوط ہوتے ہيں، لاغری (دبلاپن) دور ہوکر وزن بڑھتا ہے ، جھریو ں کا خاتمہ ہوتا ہے ، اعصاب کو تقویت ملتی ہے، یاداشت بہتر ہو جاتی ہے ، دماغی کام کرنے کی صلاحیت بڑھتی ہے۔ غرض کہ ڈھلتا شباب واپس لوٹ آتا ہے ۔

تحریر جی ایم ثاقب سکردو